موجودہ پیپلز پارٹی پر اک نظر
آج کا اخبار پڑہنے کا اتفاق ہوا، پیپلز پارٹی کا
اشتہار پرہ کر ہنسی بھی آئ اور افسوس بھی ہوا۔ وہ لڑکا جس کو شاید سیاست کی الف ب
بھی نہییں آتی اور وہ پاکستان کی نوجوان نسل کی نمائندگی کرنے کا دعوی کر رہا ھے۔
ایک چوبیس سالآ لڑکا جس کو ایک سیاسی جماعت ورثے میں اتفاق سے ملگئ ہے۔
میری عقل اب تک یہ سمجھنے سے قاصر ھے کے پیپلز
پارٹی بار بار ایسی باتیں کر کے اپنے مخالفوں کو باتیں کرنے کا کیوں موقہ دیتی ہے؟
تمام سیاسی جماعتیں ملک کے لۓ کام کرنے کے بڑے بڑے دعوے کررہی ہیں وہیں پیپلز
پارٹی مرثیوں سےانتخابات کا استقبال کر رہی ہے۔ شاید پیپلز پارٹی والے اب بھی یھی
سمجھ رہے ہے کہ ان کو شہید بینیظر بھٹو کے نام کا ووٹ مل جاۓ گا۔ اور یہی ان کی سب
سے بڑی بھول ھے۔ پاکستان کی اعوام باشعور ہوگۓ ہے۔ اب وہ پچھلے پانچ سالوں کا حساب
تو مانگے گے ساتھ ہی شہید بینیظر بھٹو کے قاتلوں کو ناپکڑنے کا بھی بھرپور مواخزہ
کرے گی۔
اب اخبارو میں ایسے اشتہار دینے کا کیا فائدہ جس
کا حقیقت سے کوئ تعلق نہ ھو۔ میں یہ نہیں کہ رھا کہ بلاول کے اندر لیڈر بننے کی
سلاحیت نییں یے بلکہ میرے چند سوالات ھے اس
معیار کو ناپنے کے لۓ۔
کیا بلاول زرداری کو پاکستان کہ موجودہ حلات کا
علم ہے؟
کیا بلاول زرداری کو کوئ قابل ذکر لیڈرشپ کے
جوہڑ دیکھاۓ ہے؟
کیا بلاول زرداری کو پتہ ہے کے پیپلز پارٹی
لیاری سے کیوں جیتی ہیں؟
کیا
بلاول زرداری کو پتہ ہے کہ پاکستان کے اصل حالات ایسے کیوں ہیں؟
پاکستان کی محل و
وقوہ اور اس کے پڑوسی ممالک سے تعلقات کا پتہ ہے؟
کیا بلاول کے پاس دھشتگردی سے نمٹنے کے لۓ کوئ
ٹھوس حکمت عملی ہے؟ اور آگر ہے تو وہ کیا ھے؟
کیا بلاول پاکستان کے تعلیمی نظام اور اس کے
نقاص سے آگاہ ھیں؟
کیا بلاول پاکستانی عوام سے ان کی مادری ذبان
میں تقریرکرسکتے ہیں؟
کوئ بھی میرے ان سوالات کا جواب نہیں دے سکتا۔
بس میری اتنی گزارش ہے کہ معصوم عوام کو بیوقوف بننانا چھوڑدے۔